الطاف حسین کراچی سب کا ہے لہٰذا احتیاط!
کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر، اس کا دل اوردر حقیقت پورا پاکستان ہے جس نے اپنی گود میں پنجابی ، پٹھان ،سندھی ، بلوچی اور کشمیری ہر ایک کو سمایا ہواہے اور اسی نے اُن قابل فخر لوگو ں کو بھی اپنی مادرانہ چادر کی چھاوں میں پناہ دی جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت اپنے گھر بارچھوڑے اور ہجرت کی تو کراچی اور کراچی والو ں نے ان آنے والو ں کو بڑی فراخدلی سے اپنی زمین اور گھر بار پیش کر دیے۔ ان مہاجرین نے کراچی اور کراچی نے ان مہاجرین کو عزت اور پیار دیا کسی نے کسی پر احسان نہں جتایا۔سالہا سال تک یہ شہر پیار اور محبت کا گڑھ بنا رہا لیکن بڑے دکھ اورافسوس کی با ت ہے کہ آج ہر ایک کراچی کا احسان ماننے کی بجائے اس پر احسان جتارہاہے بلکہ پاکستان پر احسان جتارہاہے کہ ہم نے اس ملک کی خاطر ہجرت کی۔ اول تو بات یہ ہے کہ وہ جنہو ں نے ہجرت کی تھی اُن میں چند ہی لوگ زندہ ہوں گے اوراب ابھی وہ پاکستان سے بے لوث محبت کرتے ہیں حکومت کے لیے نہیں ۔وہ نسل جو احسان جتا رہی ہے انہیں تو فخر سے کہنا چاہئے تھا کہ ہم ’’سن آف دی سوائل ‘‘ہیں لیکن تیسری نسل نے کہنا شروع کیا کہ ہم نے ہجرت کی ۔ کاش آپ عظمت کے اُس درجے پر ہوتے کہ آپ نظریے کی خاطر اپنی دولت چھوڑسکتے آپ تو حکومت کی خا طر اصو لوں پر یو ں سودے بازی کرتے ہیں جیسے آلو پیاز کی خرید وفروخت کر رہے ہوں ۔
الیکشن 2013میں کراچی میں ہونے والی دھاندلی پر شہریوں کے احتجاج سے گھبراکر متحدہ قومی مومنٹ کے برطانوی قائد الطاف حسین نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر کراچی کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جارہاتو کراچی کو پاکستان سے الگ کیا جائے یعنی حیرت ہے ایک غیر ملکی شخص کی خواہش پر پورا کراچی قربان کر دیا جائے یہا ں بر طانوی شہریت رکھنے والے الطاف حسین کو یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ کراچی جتنا اردو بولنے والو ں کا ہے اُتنا ہر پاکستانی کا ہے بلکہ پاکستان کا ہر خطہ ہر صوبہ سب کا برابر کا ہے ۔ کیاپشاور ،پنڈی ، لاہور ، کوئٹہ حتی کہ دور دراز کے شہروں میں بھی اردو بولے والے نہیں ر ہتے اور کیا کوئی انہیں وہاں سے نکالنے کی بات کر تا ہے، ہر گز نہیں نہ ہی وہ مقامی آبادی کے نشانے پر رہتے ہیں لیکن کراچی میں جو حالات ہیں وہ الطاف حسین اور ان کے سا تھیوں نے پیدا کر رکھے ہیں خود ہی حالات بگاڑے جاتے ہیں اور پھر ان حا لات کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور پاکستان کو توڑنے کی دھمکیا ں دی جاتی ہیں یہ لوگ خود کو سب کچھ کرنے اور کہنے کے لیے آزاد سمجھتے ہیں نہ پاکستان ان کی دست برد سے محفوظ رہتا ہے نہ قومی نظریہ اور رہنما پچھلے دنوں اُس نے قائد اعظم کی ذات پر جس طرح حملے کیے وہ ایک مخصوص ذہنیت کی عکاسی ہے وہ ذہنیت جنہیں ہدایات کہیں اور سے ملتی ہیں اور کارندے وہ ہوتے ہیں اور عام لوگ ان کے یر غمال، ورنہ میں جتنے اردو بولنے والو ں سے بات کرتی ہوں چاہے وہ کراچی کے ہو ں ،پشاور کے یا پنجاب کے میں نے کسی کو ان خیالات کا حامی نہیں پایا بلکہ شدید مخالفت کرتے ہی سنا ۔پھرآخر وہ کون سے حربے ہیں جو مجبور لوگوں پر آزمائے جاتے ہیں اور لندن سے بیٹھ کر ان کی ڈورکھینچ لی جاتی ہے۔ الطاف حسین کے موجودہ بیان پرملک بھرمیں شدیدردعمل آیا اور لندن پولیس کو الطاف حسین کے خلاف ایک رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ سے زیادہ کالیں موصول ہوئیںکہ اس طرح کے بیانات کے تناظرمیں اُس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے لیکن اگر حکومت پاکستان دلچسپی نہ لے تو کسی اورحکومت کو کیا فرق پڑتا ہے۔بحر حال الطاف حسین برطانوی شہری ہے اس سے پوچھاجائے کہ وہ ہمارے ملک کے خلاف ہرزہ سرائی کیسے اور کیوں کرتاہے اور کیوںاس کی حکومت اس سے نہیں پوچھتی کیا حکومت برطانیہ کسی پاکستانی کواجازت دے گی یا برداشت کرے گی کہ وہ اس کے خلاف پاکستان سے سازش کرے۔
حیرت ہمارے میڈیاپر بھی ہے کہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ الطاف حسین کے خطاب، خطاب کم اور سازشیں زیادہ ہوتی ہیں پورا خطاب بڑے ذوق و شوق اور پابندی سے ٹیلی کاسٹ کیاجاتا ہے کیا ان ٹیلیفونک خطابات کو بند نہیں کیا جاسکتاکہ فساد کم پھیلے اورآخراس بات پرکوئی کاروائی کیوں نہیں کی جاتی کہ بار بارایسے بیانات کیوںد یے جا رہے ہیں کہ کراچی کواردو بولنے اور نہ بولنے والوںمیں کیوں تقسیم کیا جاتا ہے اردو تو پورے پاکستان کی زبان ہے۔ تقسیم ہندسے پہلے بھی پورے ہندوستان میں بولی جاتی تھی ورنہ علامہ اقبال،مولا نا ظفر علی خان اورسردارعبدالرب نشتراردونہ لکھتے۔ لیکن مصطفی کمال علی لاعلان اورببانگ دہل ٹی وی پر بیٹھ کر کراچی کو اسی بنیاد پر تقسیم کر رہا تھاجب کہ کراچی میں توشاہی سید بھی اردو بولتاہے اور نازبلوچ بھی چاہے ان کی مادری زبان کوئی بھی ہے۔ایم کیوایم اگر قومی جماعت بنناچاہتی ہے اور قومی سیاسی دھارے میں شامل ہوناچاہتی ہے تو اسے اپنی ان پالیسیوں میں تبدیلی کرنا ہو گی اور اپنی قیادت بھی تبدیل کرنا ہوگی ورنہ جب ایک پنجابی ، پٹھان ، سندھی ، بلوچی یا کشمیری دیکھے گا کہ نہ اُس کا ذکرہے نہ فکر تو کیا وہ اُس جماعت کو ووٹ د ے گا۔سیا ست مخصوص گروہوں کے حقوق کے تحفظات کے لیے نہیں بلکہ قومی معاملات کے لیے جاتی ہے مخصوص علاقوں، آبادیوں اور گروہوں کے ل لیے فلاحی تنظیمیں اور این جی اوز کام کرتی ہیں تو کیا ایم کیو ایم ہمیشہ ایک علاقائی تنظیم اورلسانی گروہ رہے گی یا آگے بڑھے گی اوراُس کی قیادت اُسے دہشت گرد ی کے لیبل سے آزاد بھی کرے گی یا نہیں ۔ اس بار تو الطاف حسین نے سر عام اُس میڈیا کو بھی للکارا جس نے ہمیشہ اُسے سنجیدہ قومی سیاست دانو ں سے زیادہ اہمیت دی اُس نے میڈیا کو یاد دلایا کہ’’ کتوں کے بھونکنے‘‘ سے کارواں رُکتے نہیں ہیں ۔ بنگلہ دیش بننے کی یاد دہانی بھی وہ کراتے ر ہتے ہیں بلکہ اب کی بار تو انہو ں نے جرنیلو ں کو بھی اپنا مرہون منت کہا تو اُن سے ایک سوال ہے کہ کیامشرقی اور مغربی پنجاب کے درمیان ہجرت میں لاکھوں خاندان تہہ و تیغ نہ ہوئے کیا وہ بھی لاہور کو امر تسر بنانے کی دھمکی دینے لگ جائیں تو پھر آخر ہمارے بزرگو ں نے یہ ملک کیوں ہی بنایا تھا کیا وہ بے وقوف تھے یا ظالم تھے جنہوں نے خون بہایا۔
یہاں میرے کچھ سوالات حکومت ، میڈیا اور عدلیہ سے ہیں کہ ہر حکومت پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت قائم کرنے اور رکھنے کے لیے ان ساری باتوں کو کیوں بھلادیتی ہے ، میڈیا کے کچھ اینکرز ان کے گن گاتے کیوں نہیں تھکتے ، کیوں ہر خطاب اور ہر زہ سرائی کو من وعن پیش کرتے ہیں اُس کے بارے میں سو چتے کیوں نہیں اور عدلیہ جو سوموٹو لینے کے لیے کسی واقعے کی تاک میں رہتی ہے کہ کہیں کو ئی واقعہ ہو اور عدالت میدان میں آجائے یہا ں کیو ں چپ رہ جاتی ہے۔ کیا ان سب کے پاس اس کی کچھ وجوہات بیان کرنے کے لیے ہو نگی تا کہ قوم بھی اُن سے آگاہ ہو اور سب سے بڑھ کر کراچی کے لوگ بھی بتائیں کہ آخر وہ کون سے عوامل ہیں جنہوں نے یو ں اُن کی زبانوں پر تالے لگائے ہوئے ہیں کہ وہ کچھ بولتے نہیں کیا اس زمین اور قوم کا ان سب پر کوئی حقنہیں ۔
میرے خیال کے مطابق تو پاکستانی حکومت کو الطاف کے خلاف کاروائی کرنی چاہے کیونکہ اگر یہ اس طرح فساد پھیلاتا رہا تو کراچی میں حالات کنٹرول نہیں ہو سکیں گے اور جو لوگ مشرف کے خلاف ہیں وہ ذرا یہ دیکھیں کہ کس کے دور حکومت میں پاکستان کے ہر گھر میں بجلی پہنچی،حالات کتنے کنٹرول میں تھےِ،سب سے بڑھ کر قیمتیں قابو میں تھیں اور لال مسجد آپریشن کس نے کروایا جو اب بھی طالبان کو سپورٹ کر رہے ہیں بگٹی کو مار ڈالا جو ملک کی آمدن کا ایک خاص حصہ لیتا تھا بیرونِ ممالک سے قرضے لے کے معاف کروا لیتا تھا یہ آپ کیوں بھول جاتے ہو۔
MQM KO Zia Ul Haq nay PPP kay khilaf payda kia thha, ta kih 1983 main MD movement say chutkara mill sakay magar iss ko RAW aur dosry ghair mulki tanzeemoon nay funding kay zariay catch kar lia, baat tu lambi hay, abb jabb 260 loogoon ka bhutta ki wajah say qatal sabit ho chuka hay tu iss ki investigation honi chahiay aur iss par pabandi lagni chahiay.
محترم ریزوان صاحب،اسلام میں کسی کے اعلی عہدہ پر جانے کے لیے کوئی خاص زبان، خاص علاقہ، خاص قومیت یا خاص فرقہ کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر ایک حبشی بھی تقوی رکھتا ہے، اور اس میں وہ تمام صلاحتیں ہیں جس میں ملک و ملت کی فلاح ممکن ہے ، تو وہ حکومت کا اہل ہے۔ پاکستان، سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخواہ یا مہاجروں کے لیے نہیں، اسلام کے لیے بنا تھا۔ اس لیے اب پاکستان میں گندی سیاست کا خاتمہ ہو نے جارہا ہے۔ اب اللہ کے بندوں پر انشاء اللہ ، اللہ کی حکومت قائم ہو گی اور ظلم و ستم کا نظام انشاءاللہ ختم ہو گا۔ اس نظام میں کسی سےاس کی ذات پات، قوم قبیلہ نہیں پوچھا جائے گا، صرف یہ دیکھا جائے گا کہ کیا اس میں اہلیت ہے کیا وہ علیم و حفیظ ہے بس اتنا کافی ہے۔ قوم، قبیلہ، زبان سب جہالت کی باتیں ہیں۔
Let me ask a simple question, is it possible an Urdu speaking become Chief Minister of Sindh.
مکمل اتفاق کرتا ہوں ۔ الطاف حسین یہود و ہنود کا ایجنٹ ہے، اور پاکستان کے عوام کو گمراہ کرنے کے مشن پر مامور ہے،اسکے سدھرنے کا کوئی چانس نہیں، اور اسکی موت کتے کی موت ہوگی۔ تاہم سیاست کے حوالے میں یہ کہوں گا کہ ہماری سیاست اس وقت گندے گٹر جیسی ہو چکی ہے، جہاں سے محض غلاظت ہی باہر آسکتی ہے، کوئی خیر کا پہلو سامنے نہیں آسکتا۔ عمران خان جیسا شخص بھی اب اس گٹر میں داخل ہو چکا ہے، اور امید ہے کہ اب اسے یہاں سے نکالنے والا کوئی نہیں۔ اس نے پی پی پی اور ن لیگ سے جن احمقوں کا انتخاب کیا وہ اب اسے لیکر اسی گٹر میں گھس گئے ہیں جہاں انکے سابقہ لیڈرز موجود تھے۔ اس وقت ہم ایک ایسے اسلامی انقلاب کی طرف بڑھ رہے ہیں جو بہت قریب ہے، اور اس انقلاب میں ان سب سیاستدانوں کی گردنیں مار دی جائیں گی۔ان کو سنبھلنے کے لیے بہت وقت دیا گيا لیکن انکی آنکھوں میں امریکی ڈالروں نے جو خیرگی پیدا کی تھی، اسکی وجہ سے انکی آنکھیں چندیا گئی ہیں، اور انہیں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا۔ یہی وقت ہے ان اندھوں سے نجات حاصل کرنے کا۔
بہت صاف اور سادا سی باتیں ھیں یے، پڑھ کر اچھا لگا مجھے۔
عجیب باتیں ہورہی ہیں،شیر کی کھال میں گیدڑ ہے،تیر پلاسٹک کا نکلا،وردی جعلی تھی یا اندر والا،پتنگ کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے،ٹی وی کا ریموٹ آپ کے ہاتھ میں،میڈیا کا کنٹرول کسی اور کے پاس ہے۔ بلے بلی اور چوہے بلی کا کھیل بھی جاری ہے۔ اب پیر صاحب پگارا تو ہیں نہیں جو یہ کہتے کہ زبردست وبالادست کے بوٹوں کی آواز آرہی ہے۔ اب تو بوٹ والوں کا بہت اور بار بار ذکر ہورہا ہے۔ کبھی کوئی بزدل کہہ رہا ہے کوئی وردی کو گھسیٹ رہا ہے کونی اپنی حمایت میں وردی کو لارہا ہے لیکن اس مرتبہ وردی ہے کہ کسی سے وضاحت طلب نہیں کررہی اور نہ ہی کوئی بیان جاری ہورہا ہے۔ چوہے بلی کا اس لیے ذکر کیا کہ اب بزدلی اور ڈرپوکی کی بات ہورہی ہے تو چوہے کا ذکر تو آئے گا… ہر ادارے پر کسی نہ کسی طرح دوسرے ادارے کا دبائو ہے شاید جنرل پرویز کو عدالت سے برأت نہیں تو ریلیف مل جائے جان بچانے کے لیے بیرون ملک علاج کا بہانہ وحیلہ مل جائے۔ لیکن پاکستانی قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ آئین کس نے توڑا اور کس کس طرح غرور کا اظہار کیا گیا۔ عدالتی نظام چونکہ پیچیدہ ہے وہ تو ثبوت مانگے گا گواہ مانگے گا۔ ایسے میں کون گواہی دے گا کون ہے جو کسی سابق جرنیل کے خلاف گواہی کے لیے کھڑا ہوگا۔ اسے بھی پتا ہے کہ ہاتھی مرا ہو ابھی سوا لاکھ کا ہوتا ہے شاید جنرل پرویز کو اس سبکی کے دور سے اس لیے گزارا جارہا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں فوج کی بڑی سبکی کرائی ہے۔ چنانچہ شاید تھوڑی بہت دھلائی کے بعد انہیں مسٹر کلین کر کے بیرون ملک بھیج دیا جائے۔
بات بہادری کی ہورہی تھی کہ بلاول بھٹو زرداری کود پڑے… اور کہنے لگے لگتا نہیں کہ مشرف جیسے بزدل نے کبھی وردی پہنی ہوگی۔ بلاول نے ٹوئیٹر پیغام کے ذریعہ نواز حکومت میں ہوا بھرنے کی کوشش کی ہے کہ نواز شریف قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ لیکن جو بات انہوں نے کہی ہے کہ مشرف جیسے بزدل نے کبھی وردی نہیں پہنی ہوگی،یہ حقائق کے منافی ہے۔ وہ اس وقت بھی فوج کی وردی میں تھے جب وہ قوم کو خوفزدہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے اور قوم کو ڈرا رہے تھے کہ امریکا کی نہیں مانی تو پتھر کے دور میں پہنچ جائیں گے۔آج ان کی پالیسیوں کے نتائج قوم بھگت رہی ہے۔پانی نہیں،بجلی نہیں، پیٹرول،گیس نہیں۔ڈالر مہنگا،آٹا،تیل خوراک مہنگی 206 ارب کے نوٹ چھاپنے پڑے۔صدر ممنون کہتے ہیں کہ کشکول نہیں توڑ سکتے۔بزدلی کا مظاہرہ تو جنرل یحییٰ او رجنرل نیازی نے بھی کیا تھا جب یحییٰ نے ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا اور نیازی نے ڈالے تو یہ بزدلی نہیں تو اور کیا ہے۔ جنرل پرویز کی بزدلی نے تو جنرل کیانی اور جنرل راحیل کو بھی مشکل میں ڈال رکھا ہے کہ امریکی پنجوں سے نکلنا بھی چاہیں تو نکل نہیں سکتے اور مزید اس میں رہ بھی نہیں سکتے۔
جہاں تک بہادری کی بات ہے اور جنرل پرویز کے دل کے دورے کی تو بہت سی باتیں ہیں جو سمجھ میں آرہی ہیں لیکن ہمارا نابالغ میڈیا اسے چھپا رہا ہے۔مہبا مشرف کہتی ہیں کہ ان کی طبیعت ایک دن پہلے سے خراب تھی… لیکن ایک ایسے آدمی کی بیوی اسے چھوڑ کر اچانک دبئی چلی گئی جو عدالت نہیں جاسکتا اس کی حالت اتنی خراب ہے کہ اسے اسپتال جانا پڑا اسے بیرون ملک جا کر علاج کرانا ہوگا۔ بہرحال وہ اگلے دن واپس آگئیں، شاید کچھ انتظار کرکے۔ جس جگہ اے ایف آئی سی میں جنرل پرویز کا معائنہ ہوا ہے وہاں پر صبح سے فوجی جوانوں کی نفری موجود ہونے کا کیا مطلب تھا۔ کیا ان جوانوں کو پہلے سے پتا تھا کہ جنرل مشرف کو دل کا دورہ پڑنے والا ہے۔شاید جنرل صاحب کو بھی پہلے سے پتا تھا اس لیے وہ تین بار گاڑی میں بیٹھے اور اتر گئے… اور جس دھماکا خیز مواد کی بڑی دھوم ہے اس کے بارے میں بھی ایک ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ وہ حساس ادارے کے دو افسران کی کارستانی ہے… ایک کو لندن میں کاروبار مل گیا ہے اور دوسرے کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگئی ہے۔ یہ من عن درست نہ بھی ہو تو یہ بات یقینی ہے کہ یہ مواد طالبان وغیرہ نے نہیں رکھا ہوگا،کسی خفیہ ادارے کی ہی کارستانی ہے۔
اب ذرا ملکی سطح اور بین الاقوامی سطح پر دیکھیں کیا ہورہا ہے۔ آرمی چیف اور وزیر دفاع کی ملاقات میں جنرل پرویز کا معاملہ زیر غور آیا… آخر کیوں… وزیر اطلاعات فرما رہے ہیں کہ فیصلہ عدالت کرے گی تو پھر معاملات پر وزرا کیوں بات کررہے ہیں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمان ملکوں کے ایسے بحرانوں میں کسی آمر کو پناہ دینے کی روایت رکھنے والے ملک کے وزیر خارجہ پاکستان آرہے ہیں۔ اسے اتفاق کہا جائے یا حسن اتفاق کہ وہ ایسے موقع پر آرہے ہیں جب پاکستان سے ایک نئے مہمان کی سعودی عرب آمد کے امکانات روشن ہورہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ جنرل پرویز کہاں رہیں گے عیدی امین کے محل میں، نواز شریف کے محل میں یا دونوں کے بیچ میں۔ بہرحال ایسا لگتا ہے کہ بلاّ چو ہابن کر نکل بھاگے گا اور سارے شکاری شور مچاتے رہیں گے۔ ایک بڑی دلچسپ بات اور سامنے آئی بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ… سنا تو ہوگا آپ نے۔اگر پرویز مشرف،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں کوئی چوہے بلی کا کھیل چل رہا تھا اس میں متحدہ قومی موومنٹ کو کودنے کی کیا ضرورت تھی۔ چلیں قوم کی یادداشت بہتر ہوجاتی ہے ایسے مواقع پر… متحدہ کی رابطہ کمیٹی کے رکن محمد انور نے کہا کہ جنرل پرویز کو بزدل کہنے والے (بلاول) کے باپ نے تو اپنے پاگل پن کا سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا۔اس سے یہ بھی پتا چل گیا کہ پاکستانی قوم کے وسائل کے رکھوالے بلے ہی نہیں پاگل بھی رہے ہیں… متحدہ کے رہنما کی بہادری کے تو سب قائل ہیں 22 سال سے لندن میں بہادری کے ساتھ زندگی گزارہے ہیں۔جنرل پرویز بھی بہادری کی زندگی گزارنے کے لیے لندن یا دبئی میں سے کسی کا فیصلہ کررہے ہیں۔ سارے ’’بہادر‘‘ بِلّوں اور چوہوں کو پاکستانی قوم کا سلام
۔
سارا پاکستان ہم سب کا ہے۔ کوئی مہاجر، سندھی، بلوچ، پشتون، پنجابی اور کشمیری نہیں۔ یہ بالکل بکواس ہے کہ ملک کے دوسرے حصوں میں اردو بولنے والوں کی زندگی اجیرن ہے۔ میں پنجابی ہوں لیکن اردو بولنے والوں سے جتنی رشتہ داریاں میرے خاندان کی ہیں شاید ہی کسی اور کی ہوں۔ انگریزی کا محاورہ ہے کہ Every Dog Has A Day یوں سمجھیں کہ وہ دن آ گیا۔
True that Karachi is for every one and I 100% agree on it but what about the other city of the country like Lahore, Multan, Faisalabad, Peshawar etc, there are many other cities as I mention where Urdu speaking can not live and work with peace the local people of respective cities hates Urdu speaking and assigned names as Ghuna, Bhattamafia etc. If the fact is that then Karachi is not for all.
کراچی سب کا ہے یہ میں اپنی پیدائش سے لیکر آج تک سن رہا ہوں کیا آپ میں سے کسی نہ یہ کبھی سنا ہے کہ لاہور سب کا ہے یا پشاور سب کا ہے یا کوئیٹہ سب کا ہے ایسا میں نے نہ کبھی سنا ہے نہ کبھی پڑھا ہے کہ ان شہروں پر پاکستان کے دیگر شہروں پر دوسرے صوبوں کے رہنے والوں کا کوئی حق نہیں؟ ، رہی بات مہاجرون کی انہیں کراچی میں رہنے کیلئےجگہ دی گئی ! یہ ملک مہاجروں کے آباؤاجداد نےایک دو نہیں 20 لاکھ افرد کی جانیں اور ہزاروں عزتوںکی قربانئ، اپنے آباؤاجداد کی قبروں کو چھوڑنے کی قربانی اور اپنی زمین جائداد کی قربانی دے کر اس ملک پاکستان کو بنا یاتھا اگر آج کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کراچی سب کا ہے اور الطاف حسین کو مہاجر قوم سے جدا کر سکے گا چاہے کتے کی حکومت دوبارہ بنے ہا شیر کی حکومت ہو کوئی بھی کچھ نہیں کر سکتا ایک بعد یاد رکھلو اگر مہاجروں کو ختم کرنے کی سازشین بند نہیں کروگے تو پاکستان تو ختم ہو جائے گا مگر مہاجر نہیں
میں آپ سےکلی طور پر متفق ہوں ۔
نام نہادمحب وطن پاکستانیوں کی کراچی دشمنی اورنفرت نے ایم کیو ایم کو جنم دیا۔ مزید نفرت نے اسے پروان چڑھایا۔ اب ہر فورم پر اس قسم کے تبصرے اس کے ووٹوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ ان تمام لوگوں کا بہت بہت شکریہ جنہوں نے مہاجروں کی اکثریت کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر دیا ہے۔ اب یہی عقل کے اندھے لوگ آہستہ آہستہ اصل منزل کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
بالکل صحیح کہا محمد خاں صاحب نے مگر نیت صاف ہو۔ پھر سن آف سو ئل وِد مسائل، شہری دیہی، اِدھر ہم اُدھر تم،جا گ پنجا بی، کو ٹا سسٹم، سندھو دیش، پختونستان، بلوچ لیبریشن، پاکستان دریا سندھ ثقافت کی بنیاد پر، بنگال دریا بر ھمپتر کی بنیاد پر، میر ٹ بھتہ، پیدائش بھتہ موت بھتہ، پھر ہم کہاں۔ پاکستان زندہ باد پائندہ باد انشاء اللہ
کراچی ہمارے باپ دادا کے خون سے بنا ے، الطاف حسین کی ماں جھیز میں نہیں لائی تھی، جو اسے الگ کرنے کی بات کر رہا ے۔
پاکستان کا اصل مسئلہ تعلیم کی کمی کے ساتھ ساتھ نا سمجھی بھی ہے۔ اول تو لوگوں کو بات سمجھ ہی نہیں لائی۔ یہ تبصرے خود اس بات کی دلیل ہیں کہ کراچی والوں کے خلاف کس قدر نفرت اور عصبیت پائی جاتی ہے۔ یہی نفرت اور عصبیت ایم کیو ایم کے ووٹوں میں اضافہ کرتی ہے جو آپ بو رہے ہو وہی کاٹو گے۔
وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ (يونس : 88)
Yes Karachi is for all Pakistanis, in fact every part of Pakistan is for all of us, we own it, if any incidence or bad things happen in any part of the country we all are sad and try to help our people, if Pakistan wins in any sport events we all are happy and celebrate it as it is victory for the complete nation. The complete community should not suffer for one single wrong and non sense statement, we all have to be united to built a better prosperous Pakistan and hate for hate is not the correct approach.
وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ (يونس : 88)
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے ہمارے رب ! تُو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان ِ زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیئے ۔ اے ہمارے رب ! (اسی واسطے دیئے ہیں کہ ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں ۔ اے ہمارے رب ! ان کے مالوں کو نیست و نابود کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے ، سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں
زبردست رپوٹ ہے شاباش
ہجرت کےوقت مسلمانوں کا جو جذبہ تھا فی زمانہ اس جذبہ کا فقدان ہے۔ الطاف صاحب نے غالبایہ کہا تھا کہ اگر کراچی کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے تو اسے الگ کیوں نہیں کردیتے۔ اس میں یہ تو کہیں بھی نہیں کہا گیا کہ ہم کراچی کو علیحدہ کر رہے ہیں۔ باقی کے جو جذباتی الفاظ تھے،ہاں وہ غور طلب ہیں۔لیکن تھوڑا پیچھے جائیے رسول بخش پلیجو کھلم کھلاپاکستان توڑنے کی بات کرتے رہے کسی نے کچھ نہیں کہا بلکہ انکو ملک کا نگراں وزیر اعظم بنایا جانے لگا۔ ممتاز بھٹو صاحب انڈیا کے ساتھ کنفیڈریشن کی بات کرتے رہے انکو تو سندھ کا وزیراعلی بنا بھی دیا گیا۔ قادر مگسی صاحب کھلم کھلاسندھو دیش کا نعرہ لگاتے ہیں کچھ دن بعد انکو ولی خان اور جی ایم سید کی طرح بزرگ سیاستدان کہا جانے لگے گا۔ عمران خان صاحب اور دوسرے سیاستدانوں کوصرف اپنی پارٹی کے ارکان ہی انسان نظر آتے ہیں باقی کے کراچی والے نہ تو انسان ہیں نہ ہی مسلمان۔ ہجرت کے وقت کراچی میں دو ہی بستیاں آباد تھیں۔لیاری اور صدر کے اطراف کا علاقہ جہاں کرنٹاز یعنی کرسچن بستے تھے۔ وہ بستیاں جو کی توں آباد ہیں۔ وہاں پر نہ تو کوئی مہاجر آباد ہوا اور نہ ہی کسی مہاجر نے اس وقت ان لوگوں سے کوئی مدد طلب کی۔ھاں البتہ سب لوگ آپس میں پیار محبت سے رہے۔ گزارش عرض ہے کہ برائے کرم کراچی سمیت پاکستان کے کسی بھی علاقے کو منی پاکستان نہ کہا جائے بلکہ پاکستان کے ہر ہر علاقے کو پورا پاکستان تصور کیا جائے۔ کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ کراچی کو منی پاکستان کہہ کر باقی علاقے والے پاکستان کی ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیدیتے ہیں۔ لہذا تمام پاکستانی اپنے آپ کو اس ملک کا باشندہ سمجھیں اور اپنے علاقے کو بھی پاکستان۔ اور اس ملک کی ترقی میں بڑھ چڑ کے حصہ لیں ۔ اپنے اپنے حصہ کا کام انجام دیجیے۔ سب کو حق دینا سیکھیے۔ حق مانگنا اچھی بات ہے لیکن حق دینا اس سے اچھی بات۔
ایم کیو ایم یعنی ’’ مستقل قومی مصیبت‘‘ کے برطانوی قائدالطاف حسین ہماری بات کان کھول کر سُن لو جب بھی تمھارے دل میں پاکستان تقسیم کرنے کا خیال آیا تو اس دن میں نہ سندھی، نہ پٹھان، نہ سرائیکی،نہ پنجابی،نہ بلوچی اور نہ مہاجر ہوں گا اس دن میں صرف اور صرف پاکستانی ہوں گا، ہر اس قوت سے ٹکراؤں گا جو پاکستان کو توڑنے کی کوشش کرے گا اور وہ دن تمھارے جیسے بُزدل اور غداروں کا آخری دن ہو گا انشاء اللہ۔
I just wanted to ask a simple question, why the Pakistani govt and people do not protest and boycottthis mad dog? Even all the Pakistani, no matter where they live, now who he really is and what is the agenda of MQM? They just want to do what Mujeeb Ur Rehma did in 1971, please stand up for what is right and save our country. Tell these traitors, if you don’t like Pakistan and live by its rules then get the hell out of here, no body likes people like you.
جب تک آئی ایس آئی کو ایم کیو ایم کے خلاف”خفیہ فرائض”پہ نہیں لگایا جاتا کراچی کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے ،دنیا کے قریبا سبھی ممالک اپنی خفیہ ایجنسیز کو ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لئے استعمال کرتے ہیں- ایسے “پرتشدد مافیا ” کا مؤثر علاج صرف آئی ایس آئی ہی کر سکتی ہے- ہماری حکومتوں کو اب ایم کیو ایم کے خلاف ” شرافت” اور” منت سماجت “کی پالیسی بدل کر آہنی ہاتھوں سے نبٹنا ہو گا تاکہ ملک دشمن ان بدکار عناصر کو واصل جہنم کیا جا سکے- اس مافیا کے ہر سیکٹر کے خلاف ایک سیکٹر اور اس بدکردار تنظیم کی ہر یونٹ کے خلاف ایک یونٹ کھڑی کرنا ہو گی -اس تنظیم کے اندر اپنے مخبر داخل کرنے ہوں گے -انہیں ہر سرکاری جاب سے خارج کرنا ہو گا- تیز ترین انصاف ان کی دہلیز تک لے کے جانا ہو گا – اس تنظیم کو کالعدم قرار دینا ہو گا اور اس کی رکنیت قابل جرم قرار دینی ہو گی، تب جا کر پاکستان کا معاشی شہر اس قبیح مافیا سے آزاد ہو گا.