بلوچستان۔۔۔ منصف منصف ہو اور مجرم مجرم
ہر روز کوئٹہ سے ٹارگٹ کلنگ کی خبریں کچھ اس تواتر سے آرہی ہیں کہ ہر محب وطن پاکستانی اور مسلمان کی پریشانی بالکل قدرتی ہے ۔ یوں تو پورا ملک توپ کے دہانے پر ہے لیکن بلوچستان کا مسئلہ اپنی نوعیت کی وجہ سے یقینا زیادہ گھمبیر ہے۔ یہاں بدامنی تو ہے ہی لیکن ملک دشمن عناصر اور ملکی سا لمیت کے بدخواہ بھی پوری تند ہی سے یہاں سر گرم عمل ہیں اور یہاں کے مخصوص حالات ان کی مدد کر رہے ہیں۔ معدنیات سے مالامال یہ زمین اپنی انتہائی کم شرح آبادی کی وجہ سے انسانی وسائل سے ایک طرح سے محروم ہے اور شاید مزید محرومی قدرتی سے زیادہ بُری انسانی منصوبہ بندی کی وجہ سے ہے۔ ہماری حکومتوں نے ہمیشہ ترقی یافتہ شہروں اور علاقوں پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھی بڑے شہروں اور آسان آبادیوں میں مزید سہولیات فراہم کی جاتی رہیں اور یوں وہ شہر بھی پھیلتے پھیلتے مصیبت زدہ علاقے بن چکے ہیں کراچی کے حالات ہم سب کے سامنے ہیں جبکہ مشکل اور چھوٹے شہر ترقی ہی نہ کر سکے اور احساس محرومی میں مبتلا ہوتے گئے۔ یہی حال صوبہ بلوچستان کا ہوا ،کوئٹہ کے علاوہ آپ کو دوسرے شہروں میں جدیدیت کم ہی نظر آتی ہے تعلیم ، صحت ، مواصلات کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں جس کو خصوصی توجہ دی گئی ہو اور اب جب خرابی بسیار کے بعد حکومتوں کی توجہ بلوچستان کی طرف مبذول ہوئی ہے اور ایک اقدام کے تحت وہاں کے ایم پی اے حضرات کو خطیر فنڈز دیئے گئے لیکن پچیس پچیس کروڑ کی یہ رقم جو ترقیاتی کاموں کے لیے دی گئی ہے بلوچستان کی کسی حلقے میں نظر نہیں آرہی او ر صوبے کی محرومی اورویرانی میں بھی کوئی کمی محسوس نہیں ہورہی ۔ یہی حال اور رویہ خود بلوچی سرداروں کا بھی ہے اور تھا کہ ترقی ان علاقوں میں پرَ نہ مار سکے ۔ لہٰذا بلوچستان وہ بد قسمت صوبہ ہے جس کے ساتھ ہر طرف سے اور ہر ایک نے زیادتی کی لیکن تسلیم کرنے کو کوئی تیار نہیں اور یوں خرابی مزید سے مزید بڑھتی جا رہی ہے، ان حالات کا فائدہ یقینا غیر ملکی طاقتیں بھی اٹھا رہی ہیں اور حالات کو زیادہ سے زیادہ اپنی مرضی کے مطابق موڑ رہی ہیں جن میں ایک تازہ طریقہ واردات فرقہ وارانہ نفرت ہے یہاںہزارہ شیعہ افراد کو نشانہ بنا کر مارا جا رہا ہے اور یوں شیعہ سنی دونوں فرقوں کے درمیان نفرت پھیلا کر تخریب کاری بھی ہورہی ہے اور اسلام کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے۔ آخر ایک ساتھ رہتے رہتے ایک ساتھ تجارت کرتے، پڑھتے حتیٰ کہ باہمی شادیوں کے باوجود ایک دم سے یہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف کیسے اٹھ کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ خدا کی وحدانیت اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر کوئی اختلاف نہیں لیکن پھر بھی مخالفت قتل تک کیسے پہنچ جاتی ہے۔ ظاہر ہے کوئی تو ہے اُکسانے والا۔ اور ہم ہیں کہ اصل جڑ تک پہنچے بغیر مسئلہ حل کرنے کی کوشش میں مصروف نظر آتے ہیں یعنی ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ۔حکومت اور ایجنسیاں اندرون خانہ کچھ کر رہی ہیں یا صرف عوام کی تسلی کے لیے بیانات دیئے جا رہے ہیںکیونکہ عملی طور پر کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا سوائے ہر ممبر اسمبلی کو وزارت دینے کے ۔ جس کا نہ تو بلوچ عوام کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے نہ پاکستان کو ،ہا ں خود یہ وزیر یا اراکین اپنی آنے والی نسلوں کے لیے نافع بن رہے ہیں اور اپنی زندگیاں مزید بہتر انداز میں گزارنے کی تدابیر میں مصروف ہیں۔ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں، سرداروں نے اپنی سرداری قائم رکھنے کے لیے عوام تک تعلیم اور ترقی کی رمق تک پہنچنے نہیں دی بلکہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کیے رکھا اپنی رعایا کو ہر حکومت اور ہر نظریے کے خلاف بہکائے رکھا اور اب تو اُن کے ہاتھوں میں ہتھیار تھما دئیے گئے ہیں اور ساتھ ہی قتل عام کا لائسنس بھی عطا کر دیا ہے۔ بلوچستان کے ہر علاقے میں مسخ شدہ لاشیں آخر کیوں مل رہی ہیں اور اس کی ذمہ داری کس پر ڈال دی جائے ۔ اوراگر ذمہ داروں کا تعین کربھی لیا جائے اور اس الزام کو ثابت کر بھی دیا جائے تو ہوگا کیا وہی ناں جو پورے ملک میں ہو رہا ہے۔ عدالت دہشت گردوںکے خلاف ناکافی ثبوت کی بنا پر انہیں بری کر دیتی ہے تاکہ قانون کا بول بالا ہو۔ بیماری کی نشاندہی کا کوئی فائدہ نہیں جب تک دوا تجویز نہ ہو ۔ بلوچستان ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ ابھی تک تو اس بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی تھی اور کئی دہائیوں کے بعد جب اس کو سمجھ لیا گیا ہے اور اس کو کچھ سنجیدگی سے لینے کی کوشش کی جارہی ہے تو اسے مکمل اہمیت دی جانی ضروری ہے ۔عدالتی احکامات خوش آئند بھی ہیں اور اہم بھی لیکن اگر قومی فریضہ سمجھتے ہوئے وہ کوئی علاج بھی تجویز کرے تو بہتر ہوگا۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کو کسی خوف کے تحت جرائم سے بری الذمہ قرار نہ دیا جائے ۔ تمام اسٹیک ہولڈر زکومدعو کرکے ہر ایک کی بات کو سنا جائے خاص کر علیحدگی کی بات کرنے والوں کو اور اگر وہ اس دعوت کو باوجود کوشش کے قبول نہ کریں تو انہیں بے گناہ سمجھ کر چھوڑ دینا قومی جرم ہی ہوگا۔ دنیا کے ہر ملک میں اختلافات بھی ہوتے ہیں اور مسائل بھی لیکن ان کو حل کیا جاتا ہے ان کی بنیاد پر آزادی کا مطالبہ نہیں کیا جاتا ورنہ آج دنیا کاہر ملک سو، پچاس ملکوں میں تقسیم ہو جائے اور ایک ریاستی نہیں بلکہ قبائلی دنیا وجود میں آجائے۔ اگر بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو کہ وقتاََ فوقتاََ سامنے آتی بھی رہتی ہے ،جیسا کہ اس کے ممبران اسمبلی کو ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز دیئے گئے اور سب جانتے ہیں کہ استعمال نہیں ہوئے تو پوچھا جائے آخر کیوں اور اس کا حساب کتاب کیا جائے ،چاہے یہ کام حکومت کرے یا عدالتی کمشن لیکن اسے ہونا چائیے۔ بلوچستان میں بلوچ اور وہاں آباد دوسرے صوبوں کے لوگوں کی لاشوں کو یکساں اہمیت دی جائے اور اس قتل عام کو بند کیا جائے۔ شیعہ اور سنی کے درمیان فساد پھیلانے والے ہاتھ کو تلاش کرکے اُسے کاٹ ڈالا جائے جب دونوں طرف کے رہنما اس قتل عام کی مخالفت کر رہے ہیں تو یہ کرنے والے کون ہیں چاہے یہ کوئی بھی طاقت کوئی بھی ہاتھ ہے اسے بے دردی سے کاٹنا ہوگا اسی بے دردی سے جس سے یہ ہاتھ لوگوں کے گلے کاٹتا ہے۔ یہاں ہمارا میڈیا جو خود کو ملکی حالات بدلنے کا اہل سمجھتا ہے وہ بلوچوں کے خیالات بدلنے کی کوشش کرے صرف اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے نان لیڈرز کو لیڈرز بنا کر پیش نہ کریں ،علیحدگی پسندوں کے خیالات کاپر چار کرنے کی بجائے محب وطن بلوچ لیڈرز کو سامنے لائے اور ان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کرے ایسے مخلص لوگ جو واقعی بلوچستان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں ۔ بلوچستان کے حالات کا کسی ایک کو ذمہ دار ٹھہراکر اُس کو سزا دینا انصاف نہیں ہوگا۔ یہاں کوئی ایسا بے گناہ نہیں جو آلودہ عصیاں کو پتھر مار سکے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک صالح منصف اور ظالمانہ انصاف کی ضرورت ہے جس میں کوئی باپ، بیٹا ، بھائی ، دوست، احباب، حاکم اور محکوم نہ ہو۔ منصف منصف ہو اور مجرم مجرم۔
4,426
میرا خیال ہے کہ محترمہ نغمہ صاحبہ نے بالکل ٹھیک لھیک لکھا ہے۔ میں ان کو مبارک باد دیتا ہوں۔
Balochistan is intentionally kept ignorant and illiterate by Baloch Tribal heads.These selfish heads call themselves “SARDARS” as well.Their slaves are in tens of thousands.These slave people do not have any sense of deprivation or lack of allocated resources in Balochistan. They are speaking the language of “SARDARS” to please them. Ironically these cruel and selfish “SARDARS” are real version of evil. They themselves are graduated from OXFORD, CAMBRIDGE and HOWARD universities.They are keeping this tribal system to ensure continuity of ignorant obedience. Some times it becomes very difficult for them to pay to these all workers and than they start seeking Govt jobs for them in Govt Institutions like SUI GAS Plants and other mineral industries of Balochistan. These terrible “SARDARS” are waging wars against each other, fueling SUNNI-SHIA conflicts and masterminding target killings. Damn issue of EHSAS-E-MEHROOMI is an self fabricated issue to grab powers too in Govt. Some times in their loneliness, these terrible cruel “SARDARS” mock simplicity of Pakistani Government.I suppose that it is only ISI that can catch, pursue and comprehend these criminals and bring them to justice.The land that they consider to be their property is in fact given to them by British Empire in return for their sympathies and sincerity towards Colonial Master, United Kingdom. That is a major misfortune of Pakistan that land belong to people. No where else in the world it is so the entire land in each and every country of the world belong to the Govt and not to the people at all. I think now is the time to infiltrate ISI into Balochistan,s every walk to life and teach them an hard lesson.
Interestingly no UN team visited Indian Occupied Kashmir but they are coming to Pakistan. This could not have been without a nod from the Govt, we have shameless individuals sitting at the helm of affairs.
اسلام علیکم :-
محترمۃ اپ نے جو لکھا اچھا کیا دوستوں نے اچھی راے دی بات کرتے ھیں
اصلاح نھیں کرتے بات پے تنکید تو آتی بات کی مشاورت کرنے سے گریز کرتےھیں جب ھماری سوچ نھیں بدلیگی تب تک ایک دوسرے برا کھتے راھیگے
محترم خان صاحب! آپ نے مضمون سے زیادہ میری “بیسک” معلومات پر جس شک بلکہ اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ مجھے بلوچستان کے مسئلے کے بارے میں معلوم ہی نہیں تو آپ کی رائے کے پیش نظر میں نے اپنے مضمون کو دوبارہ انتہائی بغور پڑھا کہ اس میں کونسی ایسی بات ہے جو آپ کے تبصرے،تنقید یا خدشے کا باعث بنی مگر میں اس نکتے کو تلاش نہ کر سکی۔ کیا آپ نشاندہی کرنا پسند کریں گے کہ بلوچستان کے مسئلے کی جو وجوہات میں نے بیان کی ہیں اُن میں سے کونسی اس حد تک غلط ہےتو شاید میں کم علمی بلکہ بے علمی کے باوجود اپنی رائے کا دفاع کر سکوں۔
محترم خان صاحب ! آپ بلوچستان کے “بیسک” کو چھوڑیں ، نغمہ صاحبہ نے انتہائی سادہ الفاظ میں لکھا ہے کہ “بلوچستان۔۔۔ منصف منصف ہو اور مجرم مجرم” کیا اپ کو اس سے کوئی اختلاف ہے یا کیا آپ یہ چاہتے ہے کہ بلوچستان میں انصاف نہ ہو
Dear Naghma Habib
You dont know even the basics of Balochistan and the causes of conflict.
“OUR BALUCHISTAN AND OUR LEADERS
Conditions (in all the areas) although look challenging but may be sorted out using wisdom by the leaders, if they take the matter seriously for discussion.
Naghma Habib have drawn attention of the whole nation through her article; leaders having deep working knowledge on national affairs, do come forward and form a “National Committee of Reforms”. The committee must be composed of leaders from all the provinces. Chairman leading the committee should be from Baluchistan.
National Committee should be provided necessary powers and fund to run the affairs. The members of the National Committee, before shouldering the responsibility must take oath. I hope our Ulma-e-Karam may assist the committee all the way. This is utmost necessary.’Mushkile neest ke asan na swad’ we all have soft corner for the country and countrymen. Allah grant us courage to meet the challenges.
Allah is above us.
Problem of Baluchistan based on numerous reason but the foremost is the local politics and local leadership. politicians of Baluchistan assembly are the most corrupt and insincere politicians they are only making money and are not working for people . why do people protest for economic growth, in baluchistan , when whole of the funds for development went into accounts of these leaders then how you can work for the betterment of people and help in economic growth. PPP has increased the rate of politicians and they want every thing for them selves, there are other elements also working but they all work under the shelter of these leaders.
why we are blaming to only one party, showing our mental approach and thinking all are fools. Do you think only PPP is responsible for all this Baluchistan trouble ? why yo u are afraid to say straight our establishment is responsible and forces are responsible for this.
my dear i am very afraid y UN working group came to pakistan ..??? y nt to india for kashmir ..hope ppp is nt repeating histroy of east pakistan 🙁