میڈیا کے لیے پچاس کروڑ ڈالر
میڈیا اپنا اثرورسوخ پہلے بھی رکھتا تھا جب اخبارات زیادہ سے زیادہ،چند ایک ریڈیو اسٹیشنوں اور تین چار ٹیلیویژن چینلز پر مشتمل تھا۔ تب بھی یہ بناؤ اور بگاڑ کا کئی کئی زاویوں سے ذمہ دار ہوتا تھا فیشن، ڈرامہ معاشرتی و سماجی جنگ سب اس کا موضوع بنتے تھے لیکن آج کے آزاد میڈیا نے تو دنیا بھر میں ایک ایسا مقام حاصل کر لیا ہے جو ملکوں کے فیصلوں پر براہِ راست اثر انداز ہونے کی قوت رکھتا ہے۔ عوامی شعور کی بیداری آج کے میڈیا کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ دوسری طرف اسی میڈیا نے معاشرے میں کئی ایک سماجی برائیوں کو بھی پھیلایا ہے۔ اگرچہ یہ موجود پہلے سے تھیں لیکن انہیں فروغ ملتے ملتے اب یہ برائی نہیں سمجھی جارہی اور انہیں معاشرتی اور سماجی رواجوں کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے جس میں لباس اور معاشرتی رویے سب شامل ہیں۔ آزادئ اظہار کے نام پر کچھ ایسے اقدامات بھی کیے جاتے ہیں اورکچھ ایسے پروگرامز بھی پیش کیے جاتے ہیں جو ہر گز ہرگز ملک کے حق میں نہیں ہوتے بلکہ اکثر اوقات ملک کی تذلیل کا باعث بنتے ہیں ۔ یہاں تک کہ نظریہ پاکستان پر بھی تنقید کر دی جاتی ہے اور ان لوگوں کا نکتہء نظر بڑے ذوق و شوق سے پیش کیا جاتا ہے جو کھلم کھلا دو قومی نظریہ اور نظریہ پاکستان کے مخالف ہیں۔اسی میڈیا پر کرپشن کے کینسر بھی سامنے آتے ہیں اور حکومتی فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کیلئے حکومت کو مجبور بھی کیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود مندرجہ بالا منفی پہلو قابلِ معافی نہیں ہوسکتے۔
پچھلے دنوں ایک نجی ٹی وی چینل پر ایک پروگرام نظر سے گزرا جس میں الیکٹرانک میڈیا کے چند اینکرز نے ایک نہایت اہم موضوع پر گفتگو کی اور و ہ تھی کہ امریکہ نے پاکستانی میڈیا کیلئے 50کروڑ ڈالرز کی امداد مختص کی ہے لیکن آخر کیوں اور میڈیاجیسے حساس اور اہم شعبے پر آخر وہ کیوں خرچ کرنا چاہتا ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ اس ملک کے میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کر کے اپنا مطلب نکالنا چاہتا ہے۔ اسی پروگرام میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ ایک صحافی امریکہ سے اپنا ٹی وی چینل شروع کرنے کیلئے امداد کا طلب گار ہے۔ اگرچہ اس صحافی یا اینکر کا نام نہیں لیا گیا لیکن ظاہر ہے وہ جو بھی ہے وہ ملک سے کتنا وفادار ہو سکتا ہے۔ ہمارے کئی اینکرز ببانگِ دہل نظریہ پاکستان کے خلاف بولتے نظر آتے ہیں بلکہ کئی تو بھارت ،امریکہ اور اسرائیل کے خلاف بات کرنے والے کو باقاعدہ تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں شر پسند ثابت کرتے ہیں توکیا یہ امداد ایسے ہی پروگرامز کرنے پر راضی ہونے والوں پر خرچ کی جائے گی۔ کسی بھی قوم کی یہ دراندازی دوسری قوم کو بغیر تیر وتلوار کے تباہ کرنے کا سب سے خطرناک ہتھیار ہے اورپاکستان کے آج کل کے حالات دراصل خود ہی وہ اجازت نامہ ہے جو دوسری قوموں کو اپنے معاملات میں دخل اندازی کرنے کیلئے مرحمت فرما دیا جاتا ہے اور وہ حالات ہیں اندرونی کمزوریاں، ناچاقیاں، فرقہ واریت اور تعصب ۔یہاں کبھی سندھی ،بلوچی ،پنجابی ،پٹھان اور مہاجر کے نام پر قوم کو تقسیم کر دیا گیا ہے اور کہیں شیعہ اور سنی کے نام پر اورباہم دست و گریباںان لوگوں کے جذبات کو جب مزید بھڑکا دیا جاتا ہے تو وہ بغیر سوچے سمجھے بھڑک اٹھتے ہیں اور ملک دشمن نہ ہوتے ہوئے بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں جو ملک کے حق میں نہیں ہوتی۔ ظاہر ہے کہ ایک غریب ملک ہونے کے ناطے ہمیں امداد کی ضرورت پڑتی ہے یہ اور بات ہے کہ یہ ضروریات زیادہ تر ہماری خود ساختہ ہوتی ہیں اور جن کیلئے ہم اپنی آزادی گروی رکھ لیتے ہیں۔
ہمارے نیوز میڈیا کی اکثریت جس طرح عوامی مسائل ، حکومتی خامیوں اور ملک دشمن عناصر پر نظر رکھے ہوئے ہے اس کا ایک بہت اچھا تاثر ابھر سکتا ہے اور بہت اچھے نتائج ظاہر ہوسکتے ہیں اگر یہ خود ان چند لوگوں پر کڑی نظر رکھے جو صرف اپنے مفادات اور اپنی رینکنگ بڑھانے کی خاطر ملک کی ساکھ کو داؤ پرلگا دیتے ہیں اور اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ وہ غیر جانبدارانہ تبصرہ کرتے ہیں جبکہ درحقیقت وہ اپنے آقاؤں کیلئے انتہائی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان کی خوشنودی اور اپنی خوشحالی کی خاطر سب کچھ کرنے پر آمادہ رہتے ہیں۔
میڈیا نے اگر بہت کچھ کو اپنی ذمہ داریوں میں شامل کر لیا ہے تو خود احتسابی کو بھی انہی میں سے ایک سمجھ لے کیونکہ جب وہ خود کالی بھیڑوں کو اپنی صفوں سے نکال باہر کرلے گا اور غیر ملکی امداد لے کر اپنے ہی ملک اپنے ہی نظریے کے خلاف کام کرنے والوں کا محاسبہ کرے گاتو کسی اور کو ملک کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کی جرأت نہ ہو گی اور ملک میں مزید اختلاف کو ہوا نہ ملے گی کیونکہ قومی اتحاد اور اپنے نظریے کی حفاظت وہ واحد ہتھیار ہے جو ہمیں تمام مصائب سے بحفاظت نکال باہر کر سکے۔
محترمہ جناب نغمہ حبیب صاحبہ ایک اہم نکتے کی طرف توجہ آپ نے دلایا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جب ایک ملک وسرے ملک میں اپنے عزائم کی ترویج کیلئے کوشاں رہتا ہے تو وہاں کے عوام میں رائے عامہ کی ہمواری کیلئے مختلف وسائل استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہی حال میڈیا کا بھی ہے،جو کہ ایک آسان اور زود اثر ہتھیار ہے۔شائد آپکے علم میں ہوگا کہ پاکستانی میڈیا کے اکثری چینلز صرف اشتہارات پر نہیں چل پاتے،بلکہ انکو باقاعدہ فنڈنگ کی جاتی ہے۔اب اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ جس طرف سے فنڈنگ ہوگی ،تو گُن بھی اسی کی گائیں جائیں گے۔ نام لئے بغیر بعض چینلز اس سلسلے میں بدنام بھی ہیں۔رائے عامہ کی ہمواری کیلئے نا صرف میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اسکے لئے فلاحی امور ،تعلیمی سرگرمیوں میں مداخلت ،سیاسی اثرو رسوخ ،طبی وسائل وغیرہ کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں سے ہر ایک کی مثال روز روشن کی طرح واضح ہےاور یہ ایک فطری امر بھی ہے۔لیکن بات اگر کی جائے تو وہ یہ کہ اس جیسے مسائل کو سر اٹھانے کا موقع کس نے فراہم کیا ہے۔ کیوں ہم ایسی خلا چھوڑ جاتے ہیں کہ دوسرا اسمیں مداخلت کرکے اس سے من پسند فائدہ حاصل کرتا ہے۔
پاکستانی الیکٹرانک میڈیا نے وہ رول کبھی بھی ادا نہیں کیا جو ایک محب وطن تنظیم، ادارہ یا کوئی گروہ ادا کرتا ہے۔ ملکی خلفشار میں لوگوں کو جذبہِ ایمان دینے کی بجائے ماڈرنائزیشن اور لبرل ازم کے نام سے، مذھب کی وہ دھجیاں اڑائی گیئں کہ آج ہر مسلمان حیران و پریشان ہے کہ کیا مسلمانوں کے لباس میں یہ بے حیائی جو دکھائی جا رہی ہےاس کا مقصد کیا ہے۔ ہماری ثقافت کا جنازہ نکالنے کے ساتھ ساتھ میڈیا کا اپنے ملک کے ساتھ وفا نہ کرنا اور فوج کے علاوہ دوسرے اداروں پر تنقیدِ بے جواز کرنا کیا ہے۔ ایسے میں ذہن میں اس سوال کا ابھرنا کہ پیمرا کا کیا رول ہے، کیا پیمرا کو بھی ڈالرز ملتے ہیں، دجال تب تک ظاہر نہیں ہوسکتا جب تک پوری دنیا میں دجالی نظام نہ لایا جائے۔ یہودی اس بات سے بخوبی واقف ھیں اور اسی لئے ڈالرز کی بارش کرکے وہ ہر ممکنہ اقدام کر رہے ہیں اور اس کا سب سے موثر طریقہ جو انہوں نے چُنا وہ الیکٹرانک میڈیا ہی ہے۔ میڈیا ہی کی وجہ سے آج ہم با اسانی کہہ سکتے ہیں کہ
ہم کون ہیں کیا ہیں بخدا یاد نہیں
اپنے اسلاف کی کوئی بھی ادا یاد نہیں
ہیں اگر یاد تو کافر کے ترانے بس
ہیں نہیں یاد تو مسجد کی صدا یاد نہیں
نغمہ حبیب اللہ پاک اپ کو اپ کی کاوشوں کی جزا دے اور رب کریم اپکی ہر محاذ پر مدد فرمائے، آمین
آپ درست فرماتی ہیں،واقعی ہمارا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اپنی بے لگام آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھاتا نظر آرہا ہے۔پیسہ کمانے اور ریٹنگ کی دوڑ میں نیوز چینلز اندھے ہوچکے ہیں۔انھیں ملک کی نظریاتی بقاء کا خیال ہے اور نہ اسلامی اقدار کی پرواہ۔ امریکا اور دیگر ناجائز ذرائع سے حاصل ہونے والے پیسہ کے لیے ان نیوز چینلز کے مالکان،اینکرپرسنز اور پرنٹ میڈیا کے صحافی ذہب فروشی اور وطن فروشی سے بھی دریغ نہیں کرتے۔سب کا مطمح نظر صرف اور صرف زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا رہ گیا ہے۔
جب تک میڈیا کے لیے ایک ضابطۂ اخلاق نہیں بنایا جاتا،اس وقت تک یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔ہماری نئی نسل اپنے اسلاف اور ان کے کارناموں سے بے خبر رہے گی اور ہندوؤں کی مشرکانہ اور گمراہ کردہ رسمیں ہمارے معاشرے میں سرائیت کرتی رہیں گی۔افسوس!اس وقت ملک عزیز ہر محاذ پر پسپائی اور شکست و ریخت کا شکار دکھائی دے رہا ہے لیکن مقتدر قوتوں کو صرف اپنا اقتدار و اختیارعزیز ہے۔یا ان کی دلچسپی کا مرکز و محور لوٹ مار اور کرپشن ہے۔اس وقت وطن عزیز کے لیے صرف دُعا ہی کی جاسکتی ہے۔
محترمہ شیلا کرمانی صاحبہ! میں آپ کے تبصرے اور خیالات کی قدر کرتی ہوں جہاں تک “جیو” کے پروگرام “چل پڑھا” کا تعلق ہے تو میں صرف اتنا کہونگی کہ اُس کے میزبان شہزاد رائے کو کیا پتہ کہ مسلمان جنگجو سلطان صلاح الدین ایوبی، محمود غزنوی، سلطان محمد غوری اور ٹیپو سلطان کون تھے، اُن کا تاریخ میں کیا مقام ہے اور اُنہوں نے اسلام کے لیے کیا کیا قربانیا ں دیں۔ شہزاد رائے تو ایک میراثی ہے اور رہے گا جو پیسے کے لیے کچھ بھی کرنے پر تیار ہے اور وہ اُس کو خوب مل رہا ہے۔
I 100% agree with the comments of Mr Zahoor from Lahore. Pakistani people and particularly Muslims are nothing to do with all these bull shits which are being promoted by this Evil Media on televisions. Who is winning Oscar Award, who is doing what in Big Boss, celebration of Valentine Day and all other things like these are nothing to do with Muslims. The purpose of Pakistani Electronic Media to show and promote all these things is only to earn money. But they should realise this how they are spoiling innocent young girls and boys. Special packages on mobile phones is also a curse in Pakistan these days. Unfortunaly, Pakistani Muslims themselves are fed up from Islam and Islamic education now. I have seen in TV programme “Chal Parha” so called anchors condeming the Islamic education in curriculum. They want to give Musical Instrument in the hands of Young Muslims and want to wash out from their minds all Islamic teachings. Unfortunately I do not see any solution of these problems.
I like your columns a lot and more on today issues like this one really media is playing or preparing grounds for enemies that worst situation but we don’t consider it even . Pakistan is almost declared as terrorist and not established in all European countries.
Very rightly written, with a sincere heart, I really appreciate. What I have understood while watching media’s various dimensions, whether it is movies, sitcoms (dramas), advertisements, talkshows or even news, these are aired around the world by USA, Indians, Chinese, or else, to promote their own culture, trade & good points, it is just here with Pakistani media, that they are always after making big issues out of such news which are otherwise negligible vis-a-vis other neglected issues. Only thing they see is that the topics should be of interest to their Western masters & those Pakistanis who have an inferiority complex and want to convince others also that everything Pakistani is inferior. They use all their means, whether in dramas, parties, talk shows, weddings, or even Quran related ceremonies, to make people admire their (mostly ill gotten) wealth.
West also admires them by praising them, at private or public level, e.g, Oscar award was granted to a movie, which showed a crime occurring with much lesser percentage, as compared to real problems of people. Similarly, any lady participating in ‘Big Boss’ or ‘Beauty Peagent’ type activities is given so much of nuisance, so that other ladies may also follow the suite. I also pray to ALLAH to help us to get rid of these evil lot of people
Madam Naghma Assalam O Alaykom, very good and fact article written by you, I appreciate your bold views on our electronic media, some time we feel that no need to listen to Indian news channel or BBC as our electronic media and the anchers are doing their job of anti-Pakistan propaganda and working hard on the agenda given by America and other Jews and Islam Enemy agents. Does any of them have the courage to criticize America for their Anti Islam and Anti Muslim attitude, only few people like you and some others are openly writting against USA and criticizing their policies, you may have seen the interview of republic candidate for 2012 American election (Dr Ron Paul) who openly and boldly opposed the USA policy, approach and attack on Iraq, Afghanistan, Libya and said most of Middle East countries especially Saudi Arabia are like a colony of America and Pakistan is the next target of American attack and civil war. Now what our anchers and politicians are doing, they are enjoying the millions of dollors in aid and bribe to fulfill the American agenda, no one has sympathy for the nation or for the people of Pakistan, they have forgotten that they will die one day and what fate they will face. And one thing very sad to say about the Pakistani Electronic Media, in cricket India refused to visit Pakistan and influencing other countries not to come and play in Pakistan and for the last several IPL no Pakistani players are included, rather humiliated and insulted ON THE INSTRUCTION OF iNDIAN GOVERNMENT and what a “SHAME” for Geo Sports TV channel that it is broadcasting all the matches of IPL, I as a Pakistani strongly condemn the Geo TV Channel for such an approach, is it not a treason for country, other thing is that Pakistan supported Bangladesh cricket survival beyound all boundries and now Bangladesh refused to visit Pakistan (on the advise of Indian Government as their present PM is Haseena Wajid (daughter of Sheikh Mujeeb) and as I forwarded a mail yesterday about Mujeeb birth —- they have illegal hindu origin) and then we should recognise our enemies —– it is America, Israel, India and few more, but our politicians, media anchers are the agents of these EVIL powers for few dollars, so they are MUNAFIQ for the nation and Islam interest, I just pray to ALLAH to help us to get rid of these evil lot of people.